مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی جیلوں میں خواتین قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے، جس میں خود پولیس ملوث ہوتی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سینیٹر رحمٰن ملک کی زیر صدارت ہوا، جس انھوں نے کہا کہ جیلوں میں خواتین کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین قیدیوں کو جیل عملے کے آفس جانے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے، جہاں ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ مختلف جیلوں کا عملہ خواتین قیدیوں کو رات کے اوقات میں، بااثر قیدیوں کی خدمت کرنے کے لیے بھی مجبور کرتا ہے۔ کمیٹی نے خواتین قیدیوں سے بدسلوکی کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو تجویز پیش کی کہ وہ ملک بھر میں خواتین قیدیوں کے لیے علیحدہ جیلیں تعمیر کرے، جہاں کا عملہ بھی خواتین پر مشتمل ہونا چاہیے۔ پارلیمانی کمیٹی نے وزارت داخلہ سے، جیلوں میں خواتین قیدیوں سے بدسلوکی کے حوالے سے رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت پاکستان میں خواتین قیدیوں کے لیے 3 جیلیں موجود ہیں، جن میں ایک صوبہ پنجاب کے شہر ملتان، دوسری کراچی میں جبکہ تیسری صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ہری پور میں موجود ہے۔
پاکستان میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی جیلوں میں خواتین قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے، جس میں خود پولیس ملوث ہوتی ہے۔
News ID 1864883
آپ کا تبصرہ